اس کی نہ پوچھو دوری میں اُن نے پرسش حال ہماری نہ کی ہم کو دیکھو مارے گئے ہیں آکر پاس وفا سے ہم
(میر تقی میر)
|
کچھ تو مجبوریاں بھی ہوتی ہیں یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
(بشیر بدر)
|
جو نقش وفا تھا اُسے میٹا مرے آگے آیا مری تقدیر کا لکھا مرے آگے
(عبیر ہندی)
|
وفا کیسی کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹھہرا تو پھر ااے سنگ دل تیرا ہی سنگ آستاں کیوں ہو
(غالب)
|
محبت میں تمنائے وفا کیا غرض کے دوستانے میں مزا کیا
(صفی اورنگ آبادی)
|
اے قصہ کو لگا دے کہیں داستاں مری اس ذکر کو ہے قصہ اہل وفا سے ربط
(بے نظیر)
|