سبھی سے ان دنوں روٹھا ہوا سالگتا ہوں میں اپنے آپ کو اب بے وفا سا لگتا ہوں
(بشیر بدر)
|
ولی اس بے وفا کے قول پر کیا اعتبار آوے کہ ظالم ہے دو رنگی ہے ستمگر ہے شرابی ہے
(ولی)
|
جاگا نہ نخلِ دار وفا پر کوئی چراغ امجد تو سر کو شمع کیے، ہم ، چلے گئے
(امجد اسلام امجد)
|
عین محبت میں ہیں مِلاتے باہم جب دو چار آنکھیں ہوتی ہیں باہم مہر و وفا سے دو آنکھوں کی چار آنکھیں
(ظفر)
|
کرنی ہے تو کُھل کے کرو، انکارِ وفا کی بات بات ادھوری رہ جائے تو حسرت رہتی ہے
(امجداسلام امجد)
|
صد کی ہے اور بات مگر کوبری نہیں بھولے سے اس نے سیکڑوں وعدے وفا کیے
(غالب)
|