حیرت ہے سننے والو‘ تمہیں نیند آگئی کیوں سورہے ہو‘ ختم ہوئی داستاں کہاں
(قیصر مشہدی)
|
پری رخ کوں اٹھانا نیند سوں برجا نہیں عاشق عجب کچھ لطف رکھتا ہے زمانہ نیم خوابی کا
(ولی)
|
جب سے آنکھیں لگی ہیں ہماری نیند نہیں آتی ہے رات تکتے راہ رہے ہیں دن کو آنکھوں میں جاتی ہے رات
(میر)
|
دولھا بنے ہوئے تھے اجل تھی گلوں کا ہار جاگے وہ ساری رات کے وہ نیند کا خمار
(انیس)
|
ہرنی سی ایک آنکھ کی مستی میں قید تھی اِک عُمر جس کی کھوج میں پھرتا رہا‘ وہ نیند
(امجد اسلام امجد)
|
ادبی رات گئے ہوئے ایسے دھات رہے ماندے ہو نیند کیرے سنگات
(سیف الملوک و بدیع الجمال)
|