سو پُر پیچ زلفاں سرنگ گال پر کنڈال گھال ناگاں بیٹھے ماں پر
(حسن شوقی)
|
بی بی کہو کیا حال ہے اب ماں کا تمھاری کس گوشے میں بیٹھی ہیں کہاں کرتی ہیں زاری
(انیس)
|
ہنستی ہوئی جو پھرتی ہیں ساتھ ان کے گوپیاں ہیں ان میں رادھا ایسی کہ تاروں میں چندر ماں
(نظیر)
|
کہی کٹنی مینا کوں، ماں ہوں تری چچی دو برس توں پیئی ہے مری
(مینا ستونتی)
|
دل جو تڑیا نہ ہوا ضبط فغاں رونے لگی دونوں ہاتھوں سے جگر تھام کے ماں رونے لگی
(عروج لکھنؤی)
|
سنی ماں کی نصیحت جب پسرنے گرہ بندھی یہ بات اس بے ہنر نے
(شایان)
|