غم اگرچہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے غم عشق گر نہ ہوتا غم روز گار ہونا
(غالب)
|
غم عشق سے تو کوئی بچ بھی جاوے پہ جی مارتا ہے جدائی کا غم
(حسرت (جعفر علی))
|
اول کے حسن عشق کو لایا ہے راہ پر عاشق چکور روز اسل سے ہے ماہ پر
(آتش)
|
دم بدم آہ و فغاں ہے لب پہ اپنے ان دِنوں دیکھیے اب آگے آگے ہم کو کیا دِخھائے عشق
(معروف)
|
علم پر بھی عشق کی تاثیر آخر پڑ گئی تخلیے کی بات پبلک کے دلوں میں گڑ گئی
(اکبر)
|
یاں قدم راہ پر سواے نہ رکھ اے محب راہ عشق کی ہے بکٹ
(محب دہلوی)
|