تو نازین رسیلا تو بیوفا رنگیلا
(فائز)
|
آئے ہیں میر منہ کو بنائے جفا سے آج شاید بگڑ گئی ہے کچھ اُس بیوفا سے آج
(میر تقی میر)
|
ظالم وہ بیوفا ہے عدو جس کے رشک سے اتنا کچھ آگیا خلل اپنے نباہ میں
(مومن)
|
کے بیوفا کوں کیا آشنا کیا ہے تو آبرو نیں کس گھاٹ لا اتارا
(دیر)
|
لایا مرے مزار پہ اُس کو یہ جذب عشق جس بیوفا کو نام سے بھی میرے ننگ تھا
(میر تقی میر)
|
میں آزما چکا ہوں نہ کھانا کوئی فریب اس بیوفا کا قول و قسم دم سے کم نہیں
(شہیدی(کرامت علی))
|