آنکھیں کیوں چُرا ئیے ابرِ بہار سے افسوس جوشِ دیدہ پرتم نہیں رہا
(الماسِ درخشاں)
|
آنکھیں رونے سے لال لال ہوئیں ہر نیاں دیکھ کر حلال ہوئیں
(مثنوی عالم)
|
کِھلے ہیں ایسے ہری شاخ پر رُتوں کے گلاب سجی ہوں چہرے پہ جیسے لہو سے تر آنکھیں
(جاوید احساس)
|
کرتی ہیں ہر شام یہ بِنتی‘ آنکھیں ریت بھری روشن ہو اے امن کے تارے ، ظلم کے سورج، ڈھل
(امجداسلام امجد)
|
موند آنکھیں سفر عدم کا کر بس ہے دیکھا نہ عالمِ ایجاد
(میر تقی میر)
|
در ہی کے تئیں تکتے پتھرآگئیں آنکھیں تو وہ ظالم سنگیں دل کب میر کے گھر آیا
(میر تقی میر)
|