مزا تھا ہم کو جو بلبل سے دوبدو کرتے کہ گل تمہاری بہاروں میں آرزو کرتے
(ذوق)
|
دمِ مرگ دشوار دی جان اُن نے مگر میر کو آرزو تھی کِسو کی
(میر)
|
سراپا آرزو ہونے نے بندہ کر دیا ہم کو وگرنہ ہم خدا تھے گر دل بے مدعا ہوتے
(میر)
|
اُٹھے ہیں اس کی بزم سے امجد ہزار بار ہم ترکِ آرزو کا ارادہ کیے ہُوئے
(امجد اسلام امجد)
|
آرزو دھرتا ہوں اج اک بات کر مُنج سات توں منج لکھیں الحق تری یگ بات ہے جیوں سوں کتاب
(عبداللہ قطب شاہ)
|
دیدار عام کیجیے پردہ اٹھائیے تاچند بندہ ہاے خدا آرزو کریں
(آتش)
|