Description
تفصیل
اردو شاعری میں گیت نگاری کو خصوصاً فِلمی گیت نگاری کو عروج بخشنے والے ممتاز شاعر ، محمد حسن تسلیمؔ فاضلی ،1941ء پیدا ہوئے اور 17 اگست 1982ء کو حرکتِ قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے۔معروف پاکستانی فلم ایکٹریس نِشّو کے دوسرے شوہر تھے۔کم عمری میں انتقال کیا لیکن تسلیمؔ فاضلی کا کام اُن کو ایک مقبول ترین شاعر کی سند ضرور بخشتا ہے۔غزل،نعت ، مرثیہ،منقبت ،گِیت و دیگر اصناف تسلیم فاضلی کی شاعرانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
کلام :
خدا کرے کہ محبت میں وہ مقام آئے
کسی کا نام لوں ، لب پر تمہارا نام آئے
تمہارا پیار میرے گیسوؤں کی اُلجھن ہو
تمہارے واسطے دل کا چراغ روشن ہو
سحر نظر سے ملے ، زلف لے کے شام آئے
کسی کا نام لوں ، لب پر تمہارا نام آئے
*رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہوگئے
پہلے جاں ، پھر جانِ جاں ، پھر جانِ جاناں ہو گئے
دن بدن بڑھنے لگیں اُس حسن کی رعنائیاں
پہلے گُل ، پھر گُل بدن ، پھر گُل بداماں ہو گئے
آپ تو نزدیک سے نزدیک تر آتے گئے
پہلے دل ، پھر دل رُبا پھر دل کے مہماں ہوگئے
*آپ کو بھول جائیں ہم اتنے تو بے وفا نھیں
آپ سے کیا گِلہ کریں ، آپ سے کچھ گِلہ نھیں
*دل توڑ کے مت جائیو برسات کا موسم ہے
منھ پھیر کے مت جائیو برسات کا موسم ہے
بھِیگا جو بدن میرا جل جائے گا تَن تیرا
کچھ دیر تو رُک جائیو برسات کا موسم ہے
دل توڑ کے مت جائیو برسات کا موسم ہے
مشہور شعر :
کسی سے کوئی گِلہ نھیں ہے
نصیب ہی میں وفا نھیں ہے