Description
تفصیل
مقبول اردو شاعر ، پاکستانی ۔25دسمبر 1926ء کانپور میں پیدا ہوئے ۔بقیدِ حیات ۔اصل نام : محمد امان ، عرفیت : اسرار میاں ۔
معروف نظریات کے حامل شاعر ہیں ۔’’پاکستان رائٹرز گِلڈ‘‘(۱۹۵۶ء ، با نی : ڈاکٹر جمیل الدین عالیؔ ) اور ’’پاکستان چلڈرن رائٹرز گِلڈ ‘‘(۲۰۰۲ء ، بانی :ڈاکٹر پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدیؔ ) کی افتتاحی تقاریب کی صدارت کی جو ایک عالمی اعزاز ہے۔نو سال کی عمر سے شاعری کا آغاز کیا ۔انسان کی مختلف جہتوں کو موضوعِ سخن بنایا۔
حکومتِ پاکستان نے 2011ء میں آپ کو تمغہ حُسنِ کارکردگی سے نوازا۔
تصانیف :
ابجد (شاعری ) ۔ بے نام (شاعری) ۔ خزاں کی آخری شام (قومی گیت ) ۔آموختہ (دینی کتاب )۔اساس (نعتیہ ) ۔ہجرت پرمامور تھے ہم (خود نوشت)۔بازدید(شاعری) ۔پتھر کی لکیر (شاعری) ۔ زخمِ گُل (شاعری) ۔شنیدہ (شاعری) ۔ حرفِ مکرر(نثر) ۔ واحد متکلم (انٹرویوز ) ، وغیرہ
کلام :
صحرا ہی غنیمت ہے جو گھر جاؤ گے لوگو
وہ عالمِ وحشت ہے کہ مرجاؤ گے لوگو
یادوں کے تعاقب میں اگر جاؤ گے لوگو
میری ہی طرح تم بھی بکھر جاؤ گے لوگو
وہ موجِ صبا بھی ہو تو ہوشیار ہی رہنا
سوکھے ہوئے پَتّے ہو ، بکھر جاؤ گے لوگو
اس خاک پہ موسم تو گزرتے ہی رہے ہیں
موسم ہی تو ہو ، تم بھی گزر جاؤ گے لوگو
اس پر نہ قدم رکھنا کہ یہ راہِ وفا ہے
سرشار ؔ نھیں ہو کہ گزر جاؤ گے لوگو