Description
تفصیل
معروف اردو شاعر، پاکستانی ، ۲۷ ؍ اگست۱۹۱۹ء کو امرت سر میں پیدا ہوئے۔ایم۔اے۔او کالج امرتسر سے بی۔اے کی ڈگری لی اور پھر خالصہ کالج ،امرتسر میں ایم۔اے انگریزی میں داخلہ لیا لیکن سیاسی سرگرمیوں کے باعث تعلیم ترک کرنا پڑی۔متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں۔قیامِ پاکستان کے بعد لاہور آئے آئے اور کئی ادبی مجلوں کی ادارت کی۔کچھ عرصہ روزنامہ ’’مساوات‘‘ سے بھی وابستہ رہے۔شاعری میں ان کا اسلوب ترقی پسندانہ ہے ۔پہلا مجموعہ کلام ’’عظمتِ آدم‘‘ کے عنوان سے شایع ہوا ۔بعد ازاں غزلوں کا ایک مجموعہ ’’تغزل‘‘ اور پھر دو شعری مجموعے ’’ چراغِ آخرِ شب‘‘ اور ’’رقصِ جنوں‘‘ شایع ہوئے ،
مجموعہ ہاے کلام :
عظمتِ آدم ۔ تغزل ۔ چراغِ آخرِ شب ۔ رقصِ جنوں ، وغیرہ
کلام :
لوحِ مزار دیکھ کے جی دنگ رہ گیا
ہر ایک سر کے ساتھ فقط سنگ رہ گیا
بدنام ہو کے عشق میں ہم سرخرو ہوئے
اچھا ہوا کہ نام گیا ، ننگ رہ گیا
کتنے ہی انقلاب شکن در شکن ملے
آج اپنی شکل دیکھ کے میں دنگ رہ گیا
ہم اُن کی بزمِ ناز میں یوں چُپ ہوئے ظہیر ؔ
جس طرح گُھٹ کے ساز میں آہنگ رہ گیا