Word of the dayآج کا لفظ

Martello

استقلال

MEANS: ملک کی حفاظت کے لئے ساحلی قلعہ بندی

معنی: قائم رہنا

Listen to Urdu Pronunciationالفاظ کے تلفظ سنئیے

Couplet of the day

آج کا شعر

Click on the below image to open up the complete image gallery. مکمل گیلری کو دیکھنے کے لئے نیچے دی گئی تصویر پر کلک کریں۔

Urdu Encyclopedia

اردو انسائیکلوپیڈیا

فیّاض ہاشمی

Description

تفصیل

معروف ترین اردو پاکستانی شاعر ،نغمہ نگار ۔18اگست 1920ء کلکتہ میں پیدا ہوئے،والد: سید محمد حسین ہاشمی دلگیرؔ ۔ابتدائی تعلیم سے لے کر بی ۔اے تک تعلیم کلکتہ میں حاصل کی۔کلکتہ میں ان کے گھر کے نزدیک مشہور ڈراما نگار آغا حشر کاشمیری رہا کرتے تھے ،انہوں نے فیاض ہاشمی کی شاعری سُن کر انھیں معروف شاعر علامہ سرور خاں سے ملوایا اوع فیاض نے اُن سے اپنے کلام میں اصلاح لی، کلکتہ میں ان کے مراسم معروف بنگالی شاعر قاضی نذر الاسلام سے بھی رہے ۔اب فیاض ہاشمی نے باقاعدہ گیت نگاری کا آغاز ’’ہم ماسٹر وائس گراموفون کمپنی ‘‘ سے کیا اور فلموں کے لیے گیت لکھنا شروع کردیے۔عمدہ ترین گیت نگاری پر انھیں اہالیانِ بنگال کی جانب سے ’’شاہِ سخن‘‘(ادوے مان تردن کوی) کا خطاب دیا گیا ۔15اگست 1947ء کو فیّاض ہاشمی کا معروف ترین نغمہ ’’آزاد مسلمان‘‘ بیک وقت بی۔بی۔سی اور ریڈیو پاکستان ،ڈھاکہ سے نشر ہوا۔آپ نے فلم ’’جواب‘‘ اور ’’ سوگِ مندر‘‘ کے لیے سب سے پہلے گیت لکھے ۔اس زمانے میں فیاض ہاشمی نے ایک نغمہ ’’ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے۔۔۔‘‘ لکھا جسے اُس وقت کے معروف گلوکار محمد رفیع نے گایا تھا اور بعد میں پاکستان میں اس نغمہ کو فلم’’ بیداری‘‘ کے لیے سلیم رضا نے گایا۔یہ واحد نغمہ ہے جسے د و ممالک میں دو عظیم گلوکاروں نے اپنی آوازوں میں گایا۔تاہم پاکستانی نغمے میں فیاض ہاشمی نے کچھ تبدیلیاں بھی کردیں ۔بی بی سی کے علاوہ ’’وائس اوف امریکا ‘‘ سے بھی فیاض ہاشمی کے نغمے نشر ہوئے ۔اپنے عہد کے معروف ترین شاعر ہیں۔مہاتما گاندھی نے فیاض ہاشمی کے نغمے سُن کر کہا تھا کہ: ’’اگر فیاض جیسے چند شاعر اور پیدا ہو جائیں تو اردو ہندی کا جھگڑا مِٹ جائے !‘‘پاکستان آنے کے بعد فیاض ہاشمی نے لاہور میں قیام کیا ۔2011ء میں یہ عظیم ترین شاعر ہم سے جُدا ہوگیا جو اپنی ذات میں ایک ادارے کا درجہ رکھتے تھے۔ فیاض ہاشمی کا ایک بڑا کارنامہ معروف ترین بنگالی شاعروں کا کلام اردو میں منتقل کرنا ہے ،آپ نے اس سلسلے میں ٹیگور ، پرناب رائے ، اور قاضی نذر الاسلام کا کلام اردو کے قالب میں ڈھالا ۔پاکستان میں بحیثیت مصنف فیاض ہاشمی کی پہلی فلم’’اولاد‘‘ تھی اور آپ نے جاسوسی فلم ’’زمانہ کیا کہے گا‘‘ کی کہانی بھی لکھی تھی۔ ۱۹۵۹ء میں ایس ۔ بی جون نے فیاض ہاشمی کا ایک گیت فلم ’’سویرا‘‘ کے لیے گایا جس نے شہرت و مقبولیت کے ریکارڈ قائم کردیے۔بول تھے’’تو جو نھیں ہے تو کچھ بھی نھیں ہے ۔۔۔‘‘ کلام : تُو جو نھیں ہے تو کچھ بھی نھیں ہے یہ مانا کہ محفل جواں ہے ، حسیں ہے نگاہوں میں تُو ہے یہ دل جھومتا ہے نجانے محبت کی راہوں میں کیا ہے جو تُو ہم سفر ہے تو کچھ غم نھیں ہے یہ مانا کہ محفل جواں ہے ، حسیں ہے تُو جو نھیں ہے تو کچھ بھی نھیں ہے وہ آئیں نہ آئیں جمی ہیں نگاہیں ستاروں نے دیکھی ہیں جُھک جُھک کے راہیں یہ دل بد گُماں ہے ، نظر کو یقیں ہے یہ مانا کہ محفل جواں ہے ، حسیں ہے تُو جو نھیں ہے تو کچھ بھی نھیں ہے فیاض ہاشمی کا یہ معروف ترین نغمہ پاکستان ، ہندُستان ، امریکا ، فرانس اور برطانیہ میں بھی مختلف گلوکاروں نے گایا ۔1944ء میں آپ کا پہلا مجموعہ کلام ’’راگ رنگ‘‘ شایع ہوا۔فیاض ہاشمی کے مقبول ترین ملی نغمے ’’یوں دی ہمیں آزادی کے دنیا ہوئی حیران ، اے قائدِ اعظم تیرا احسان ہے احسان ‘‘ ، ’’ ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے‘‘ اور ’’سورج کرے سلام ، چندا کرے سلام ‘‘ وغیرہ شامل ہیں ۔آپ نے پوربی اور برج بھاشا میں بھی ایک ہزار سے زائد نغمات لکھے۔ فیاض ہاشمی اپنی ذات میں ایک انجمن کا درجہ رکھتے ہیں۔معروف بھارتی گلوکار طلعت محمود نے آپ کا نغمہ ’’ تصویر تیری دل میرا بہلا نہ سکے گی‘‘ گا کر اپنے آپ کو امر کرلیا۔فلم ’’کنواری بیوہ‘‘ کے مقبول نغموں سمیت آپ نے فلموں کے لیے ۲۰۰۰ سے زائد مشہور گانے لکھے۔’’دیوانے تیرے پیار کے‘‘ آپ کی لکھی ہوئی آخری فلم ثابت ہوئی۔ فیاض ہاشمی کے چند معروف فلمی نغمے : نشان کوئی بھی نہ چھوڑا مہدی حسن نائلہ ۱۹۶۷ء گاڑی کو چلانا بابو زبیدہ خانم انوکھی ۱۹۵۶ء تم قوم کی ماں ہو سوچو ذرا نسیم بیگم اولاد ۱۹۶۱ء دنیا کو ہم کیا سمجھائیں مہدی حسن بازی ۱۹۷۰ء قصہ غم میں تیرا نام نہ آنے دیں گے مہدی حسن داستان ۱۹۶۹ء یہ کاغذی پھول جیسے چہرے۔۔۔ مہدی حسن دیور بھابھی ۱۹۶۷ء آنکھوں سے ملی آنکھیں مہدی حسن ہزار داستاں ۱۹۶۵ء ساتھی مجھے مل گیا ناہید اختر جاسوس ۱۹۷۰ء چلو اچھا ہوا تم بھول گئے نورجہاں لاکھوں میں ایک ۱۹۶۷ء دیا رے دیا کانٹا چبھا رونا لیلیٰ پھر صبح ہوگی ۱۹۶۷ء کیا ہوا دل پہ ستم زبیدہ خانم رات کے راہی ۱۹۶۰ء مکھڑے پہ سہرا ڈالے آجاؤ۔۔ نسیم بیگم سہیلی ۱۹۶۰ء لٹ الجھی سلجھا رے بالم نور جہاں سوال ۱۹۶۶ء تو جو نھیں ہے تو کچھ بھی نھیں ہے ایس بی جون سویرا ۱۹۵۹ء تیرے لیے او جانِ جاں لاکھوں ستم نور جہاں شریکِ حیات ۱۹۶۸ء ہمیں کوئی غم نھیں تھا غمِ عاشقی سے پہلے مہدی حسن،مالا شب بخیر ۱۹۶۷ء رات سلونی آئی ناہید نیازی زمانہ کیا کہے گا ۱۹۶۱ء آج جانے کی ضد نہ کرو حبیب ولی محمد بادل اور بجلی ۱۹۷۴ء اعزازات : گریجویٹ ایوارڈ مسلسل تین مرتبہ نگار ایوارڈ ’’چلو اچھا ہوا تم بھول گئے، نور جہاں‘‘ ۱۹۶۸ء فلم : لاکھوں میں ایک عالمی ایوارڈ ۱۹۸۶ء نگار ایوارڈ ۱۹۸۸ء

Shair Collection

اشعار کا مجموعہ

Compilation of top 20 hand-picked Urdu shayari on the most sought-after subjects and poets

انتہائی مطلوب مضامین اور شاعروں پر مشتمل 20 ہاتھ سے منتخب اردو شاعری کی تالیف

SEE FULL COLLECTIONمکمل کلیکشن دیکھیں
Pinterest Share