Description
تفصیل
اردو، فارسی اور پنجابی زبانوں کے معروف شاعر ، فلسفی ، نقاد ، مضمون نگار ، 18 مئی 1922ء کوایک گاؤں وزیر کوٹ ( سرگودھا) میں پید اہوئے اور 7 ستمبر 2010ء کو لاہور میں انتقال کیا ۔ زمانہ طالب علمی ہی سے فلسفیانہ مضامین کالج میگزین’’چناب‘‘(گورنمنٹ کالج ، لاہور ) میں لکھنا شروع کیے اور جلد ہی اُس وقت کے معروف ادبی رسائل مثلاً ’’ اوراق ‘‘ وغیرہ میں پابندی سے لکھنے لگے ۔جلد ہی آپ کا شمار صفِ اوّل کے ممتاز ناقدین میں کیا جانے لگا ۔1944ء سے آپ نے ’’ادبی دنیا ‘‘ میں لکھنے کا آغاز کیا اور ۱۹۶۳ء تک ’’ادبی دنیا‘‘ کے مُدیر رہے ، بعد ازاں ۱۹۶۵ء میں ’’ اوراق ‘‘ کے مدیر ہوئے اور تادمِ مرگ رہے ۔آپ کا اہم ادبی کارنامہ مغربی انداز میں ’’سانٹ ‘‘ لکھنے کا ہے ،آپ نے مغربی اندازِ سخن کو مغربی جہتوں کے لیے استعمال کیا اور پوری خوبی اور مہارت کے ساتھ ان اصناف پر کام کیا ۔
’’شام کی منڈیر سے ‘‘ آپ کی خود نوشت سوانح حیات ہے ۔
دیگر تصانیف :
ادب میں طنز و مزاح ( ۱۹۵۸ء ، مقالہ ) ۔ تخلیقی عمل ( ۱۹۷۰ء ) ۔ اردو شاعری کا مزاج ( ۱۹۶۵ء ) ۔ تصوراتِ عشق و خرد (۱۹۷۷ء ) ۔ مجید امجد کی داستانِ محبت ( ۱۹۹۱ء ) ۔ غالبؔ کا ذوقِ تماشا ( ۱۹۹۷ء ) وغیرہ
نمونہ کلام :
’’دن ڈھل چکا تھا اور پرندہ سفر میں تھا ‘‘
دن ڈھل چکا تھا اور پرندہ سفر میں تھا
سارا لہو بدن کا رواں مُشتِ پر میں تھا
حدِ اُفق پہ شام تھی خیمے میں منتظر
آنسو کا اک پہاڑ سا حائل نظر میں تھا
لو وہ بھی نرم ریت کے ٹیلے میں ڈھل گیا
کل تک جو ایک کوہِ گراں رہگزر میں تھا
پاگل سی اک صدا کسی اُجڑے مکاں میں تھی
کھڑکی میں اک چراغ بھری دو پہر میں تھا
اُس کا بدن تھا خون کی حدت سے شعلہ پوش
سورج کا اِک گلاب سا طشتِ سحر میں تھا