Description
تفصیل
حضرت تابشؔ دہلوی ، دبستانِ دہلی کے آخری نمائندہ شاعر ، 11 نومبر 1911ء کو دہلی میں پیدا ہوئے اور 23 ستمبر 2004 ء میں کراچی میں انتقال کیا ۔مسعود الحسن اصل نام ، تابشؔ تخلص اختیار کیا۔تیرہ برس کی عمر سے شاعری کا آغاز کیا جو اُس وقت کے معروف ادبی پرچے ’’ساقی‘‘ میں شایع ہوئی ۔یہ غالباً 1931ء کا سال تھا ۔آپ 1939ء میں ’’ آل انڈیا ریڈیو‘‘ سے وابستہ ہوئے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اُن کا آڈیشن اُس وقت کے ڈائریکٹر احمد شاہ پطرس بخاری نے لیا تھا ۔پطرس نے انھیں پروگرام اناؤنسر کے لیے منتخب کیا اور بعد میں تابشؔ خبریں بھی پڑھنے لگے تھے۔3 جون 1947 ء کو جب قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے ریڈیو دہلی سے پاکستان کے قیام کا اعلان کیا اور ’’ یہ ریڈیو پاکستان ہے ‘‘ کے تاریخی الفاظ ادا کیے تو اس خبر کو بھی تابشؔ دہلوی نے ترتیب دیا تھا ۔آپ 17 ستمبر 1947ء کے دن پاکستان آگئے اور پھر ریڈیو پاکستان ،لاہور اور کراچی سے ریٹائرمنٹ تک منسلک رہے ۔ اُن کے کلام میں روایت سے جدیدیت کا بھرپور سفر ملتا ہے۔آواز پاٹ دار تھی ۔قیامِ پاکستان کے بعد ریڈیو کے پہلے اناؤنسر تھے۔مسعود تابش کے نام سے پہچانے جاتے تھے۔مشاعروں کے کامیاب ترین شاعر تھے۔
فنِ شاعری میں تابشؔ نے بدایوں کے معروف شاعر شوکت علی فانی بدایونی سے اصلاح لی اور اکثر وہ بدایوں ( یو ۔پی، انڈیا) فانیؔ سے ملاقات کرنے جایاکرتے۔حکومتِ پاکستان نے تابش دہلوی کی ادبی خدمات کا اعتراف1999ء میں نواز شریف حکومت کے دور میں ’’ ستارۂ امتیاز‘‘ کی صورت میں کیا ۔آپ ’’ گنگا جمنی مسلم تحریک ‘‘ کے فعال رُکن تھے۔انتہائی تہذیب یافتہ شخصیت کے مالک تھے۔
مجموعہ ہائے کلام :
نیم روز ۔ چراغِ سحر ۔ غبارِ انجم ۔ ماہِ شکستہ ۔ کشتِ نوا ( خود نوشت سوانح) ۔
نمونہ کلام :
آتی جاتی ہیں جو کوئے جاں سے
اُن ہواؤں میں سنک جاتا ہوں
میں تو ہوں شاخِ ثمر ور تابشؔ
ٹوٹتا کم ہوں ، لچک جاتا ہوں
شعر : کربلا کی روشنی میں لکھے تابش ؔ خود سلام
ہم نے ایوانِ سخن میں بارہا کی روشنی