Description
تفصیل
پاکستانی اردو شاعر ، ادریس احمد آزادؔ ، 7ا اگست 1969 ء کو ضلع خوشاب میں پیدا ہوئے ۔آپ شاعر ، صحافی ، افسانہ نگار اور فلسفہ نگار کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔آپ کے والد کا نام قاری سعید احمدتھا۔ادریس نے صحافت ، تنقید ، شاعری ، فکشن ، فلسفہ ، تصوف اور فنونِ لطیفہ پر بہت کچھ لکھا ۔آپ کے مشہور مجموعہ ہاے کلام میں ’’ ابنِ مریم ہوا کرے کوئی ‘‘ اور ’’قرطاجنہ‘‘ بہت مشہور ہیں ۔دیگر تصانیف میں : سلطان محمد فاتح ۔ عورت ابلیس اور خدا ۔ اسلام مغرب کے کٹہرے میں ۔ تصوف ، سائنس اور اقبال ۔ بازگشت ۔ منشیات اور تدارک ، وغیرہ شامل ہیں ۔
نمونہ کلام :
گذشتہ شب جو ہستی بر فراز دار تھی میں تھا
پھر اگلے دن جو سُرخی شوکتِ اخبار تھی میں تھا
وہاں کچھ لوگ تھے الزام تھے باقی اندھیرا ہے
بس اتنا یاد ہے جلاد تھا ، تلوار تھی ، میں تھا
جہاں تصویر بنوانے کی خاطر لوگ آتے تھے
وہاں پس منظر تصویر جو دیوار تھی وہ میں تھا
میں اپنا سر نہ کرتا پیش اجرت میں تو کیا کرتا
تمہاری بات تھی،وہ بھی سرِ بازار تھی ، میں تھا
یہ ویراں سُرخ سیّارے ، انھیں دیکھوں تو لگتا ہے
تیری دنیا میں تو جو چہکار تھی ، مہکار تھی ، میں تھا
ادریس آزاد نے اسلامی تاریخ بھی لکھی اور ’’سلطان محمد فاتح ‘‘ آپ کا پہلا ناول ہے ۔فلسفے کی رُو سے جانوروں کے عمیق مطالعے کے بعد آپ نے ’’روحِ حیوانی ‘‘ کا نظریہ پیش کیا ۔وہ اپنی کتاب ’’ تصوف ، سائنس اور اقبال‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’ فطرت ہمیں چُنتی ہے کہ ہم فطرت کو چُنیں ۔۔۔ ‘‘
آپ آج بھی روزنامہ ’’دن ‘‘ میں باقاعدگی سے کالم لکھ رہے ہیں ۔