Description
تفصیل
سادات کی ایک قدیم ذات ،جس کے خانوادے میں حضرت گِنّوری بسلسلۂ نسب حضرت شیخ حمید ( شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ کے چھوٹے بھائی ) شامل ہیں ۔’’ حمیدی‘‘ ذات ، ایرانیوں اور مغلوں کی مخلوط نسل کی تجدید کہی جاسکتی ہے ۔ حمیدی خاندان ،جو دراصل ’’بیدامؤ‘‘(بدایون / بدایوں / بداؤں) کے علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں ،انہوں نے قیامِ پاکستان سے پہلے ’’بدایوں ‘‘ کو اپنا مسکن بنایا ، جہاں التتمش اور شاہ جہاں جیسے فرماں روا حکومت کرکے جاچکے تھے اور اپنے ثقافتی عکس بھی دیتے گئے تھے ۔حمیدی حضرات میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو ’’تشیّع‘‘ ہیں اور اُن کا یہ کہنا ہے کہ اُن کا تعلق حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دوسرے بیٹے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بن ابی بکر صدیق سے ہے جو اپنے آپ کو ’’صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ‘‘ کی معرفت سے ’’صدیقی‘‘ لکھا کرتے تھے۔اس طرح ’’حمیدی‘‘ ذات میں ، ’’ حمیدی ‘‘ ، ’’صدیقی‘‘ ، ’’قادری‘‘ ، ’’فرشوری‘‘ اور ’’نصیری‘‘ حسب نسب کے افراد بھی شامل ہیں اور کہلاتے یہ سب ’’حمیدی‘‘ ہیں ۔قیامِ پاکستان کے بعد ’’حمیدیوں ‘‘ نے نوزائیدہ پاکستان کی ہر جِہت میں خدمت کی ، وہ چاہے تعلیم ہو ،صحت ہو ، ادب ہو ، خانہ داری ہو یا فنونِ لطیفہ کے مختلف شعبے ، حمیدی ہر طور اپنی کاوشوں کا جادو جگاتے رہے۔معروف پاکستانی شخصیات میں ڈاکٹر ابواللیث صدیقی ،پروفیسر منظر ایوبی ، پروفسیر اخلاق اختر حمیدی ، ہمایوں فرشوری(کمشنر کراچی)،نفیس فریدی بدایونی (جنگِ۶۵ء میں معروف ملی نغمہ :پاکستانی بڑے لڑیا جن کی سہی نہ جائے مار کے خالق )، غلام غوث سیفی (روزنامہ جنگ کے پہلے نیوز ڈائریکٹر)، دلاور حسین حمیدی(دلاور فگار ) ، ادا جعفری ، فاطمہ ثریا بجیا ، الحاج شمیم الدین(سابق وزیرِ اعلیٰ و گورنرِ سندھ )،سارہ نقوی(بی بی سی اُردو ، لندن مرکزکے سائنسی پروگراموں کی پہلی میزبان) ، پروفیسر ساجد حسین حمیدی ، شوکت فاطمی،انوار حسین حمیدی(کے ڈی اے کے پہلے ڈائریکٹر ارضیات) ،ڈاکٹر مجیب ظفر انوار حمیدی ،ڈاکٹر محفوظ جلیسی(معروف ماہرِ امراضِ ناک ،کان ،حلق) ،پروفیسر حسن حمیدی ، پروفیسر اکبر حمیدی(کناڈا یونیورسٹی کے پہلے صدر شعبہ اُردو) ، حیدر حسنین جلیسی ، ریاض فرشوری ( پاکستان میں جاسوسی ڈائجسٹ کے بانی ) ، نظام الدین نصیری ( محکمہ ماہی پروری سندھ کے پہلے ڈائریکٹر جنرل جنہیں حکومتِ پاکستان نے ۱۹۷۸ء میں اسکالر شپ کے لیے لندن اور فرانس بھیجا ) ، افتخار حسن صدیقی قادری (پاکستان کے پہلے ماہرِ ارضیات ،جیالوجسٹ )،پروفیسر دُرِ شہوار قادری (پاکستان کی پہلی خاتون پروفیسر برائے کیڈٹ کالجز)،انور مقصود حمیدی ،امجد علی حمیدی(حکومتِ سندھ کے پہلے ڈپٹی سیکریٹری سروس جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ انفارمیشن،یہ عہدہ اُس زمانے میں ایڈیشنل کمشنریا چیف سیکریٹری کے عہدے کے برابر ہوا کرتا تھا ) ، پروفیسر فیرو ز ناطق خسرو (عسکری کالجز کے پہلے پرنسپل)،انور علی رومی (پاکستان کے پہلے مینیجر بِلنگ برائے کے۔ای۔ایس۔سی)، و دیگر شخصیات کے علاوہ غیر مُنقسم ہندُستان میں شکیل بدایونی ، عصمت چغتائی ، مرزا عظیم بیگ چغتائی ، رشید احمد صدیقی ، ڈاکٹر مہدی الافادی ، و دیگر معروف شخصیات کا تعلق بدایوں کے مردم خیز خطے سے رہا ۔ یہاں تنگئ داماں اور وقت ، دونوں حائل ہیں ۔بحر حال میرے حافظے میں جتنے اسماے گرامی تھے ، وہ تحریر کردیے۔