مجھے حیراں نگاہی آخر اس عالم میں لے آئی
جہاں ان کی نظر میری نگہبان ہوتی جاتی ہے
(ناصر کاظمی)
|
خلوتوں میں روئے گی چھپ چھپ کے لیلائے غزل
اس بیاباں میں نہ اب آئے گا دیوانہ کوئی
(ناصر کاظمی)
|
رت بدلی‘ آندھی چلی‘ سوکھن لاگے پات
رنگ برنگی ڈالیان‘ روویں مل مل ہات
(ناصر کاظمی)
|
جم راج، دیو دیویاں ، جنّات، آدمی
بئٹھے تھے زیب تن کئے ملبوسِ دَرشَتی
(ناصر کاظمی)
|
منظر دھواں دھواں ہے طبیعت اداس ہے
اک کم سخن نظر ، دمِ رخصت اداس ہے
(ناصر کاظمی)
|
کچھ اب سنبھلنے لگی ہے جاں بھی بدل چلا دور آسماں بھی
جو رات بھاری تھی ٹل گئی ہے جو دن کڑا تھا گزر گیا وہ
(ناصر کاظمی)
|