لے ہوا خواہ اسے سوزن الماس سے ٹانک
زخم دل ہے یہ بھلا ہووے کوئی مرہم سے
(قائم)
|
رکھے تھا صبر کا دعویٰ تری بیداد کے آگے
کیا تھا جو سو آیا اس دل ناشاد کے آگے
(قائم)
|
تھی خلقت سے اس آب وگل کی بری
نہ جانے کہ تھی حور یا وہ پری
(قائم)
|
سیل آتش میں غرق ہودو جہاں
جائے گر پھوٹ آبلہ دل کا
(قائم)
|
آتش تو دی تھی خانہ دل کے تئیں میں اپ
پر کیا خبر تھی یہ کہ بجھایا نہ جائے گا
(قائم)
|
جون شررکاغذآتش زدہ
شام غم اپنی میں سحر کرگیا
(قائم)
|