Shair

شعر

لے ہوا خواہ اسے سوزن الماس سے ٹانک
زخم دل ہے یہ بھلا ہووے کوئی مرہم سے

(قائم)

رکھے تھا صبر کا دعویٰ تری بیداد کے آگے
کیا تھا جو سو آیا اس دل ناشاد کے آگے

(قائم)

تھی خلقت سے اس آب وگل کی بری
نہ جانے کہ تھی حور یا وہ پری

(قائم)

سیل آتش میں غرق ہودو جہاں
جائے گر پھوٹ آبلہ دل کا

(قائم)

آتش تو دی تھی خانہ دل کے تئیں میں اپ
پر کیا خبر تھی یہ کہ بجھایا نہ جائے گا

(قائم)

جون شررکاغذآتش زدہ
شام غم اپنی میں سحر کرگیا

(قائم)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 124
Pinterest Share