گو میں رہا رہینِ ستم ہائے روزگار
لیکن ترے خیال سے غافل نہیں رہا
(غالب)
|
جانا پڑا رقیب کے در پہ ہزار بار
اے کاش جانتا نہ تری رہگزر کو میں
(غالب)
|
ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں
توہی جب خنجر آزمانہوا
(غالب)
|
رونے سے اور عشق میں بے باک ہوگئے
دھوئے گئے ہم اتنے کہ بس پاک ہوگئے
(غالب)
|
کم نہیں جلوہ گری میں ترے کوے سے بہشت
یہی نقشہ ہے ولے اس قدر آباد نہیں
(غالب)
|
شرع و آئین پر مدار سہی
ایسے قاتل کا کیا کرے کوئی
(غالب)
|