Shair

شعر

آنکھوں میں رہا دل میں اتر کر نہیں دیکھا
کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا

(بشیر بدر)

بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک پڑیں گے
اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا

(بشیر بدر)

جس دن سے چلا ہوں مری منزل پہ نظر ہے
آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا

(بشیر بدر)

یہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیں
تم نے مرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا

(بشیر بدر)

پتھر مجھے کہتا ہے مراچاہنے والا
میں موم ہوں اس نے مجھے چھوکر نہیں دیکھا

(بشیر بدر)

ناریل کے درختوں کی پاگل ہوا کھل گئےبادباں لوٹ جا لوٹ جا
سانولی سرزمیں پر میں اگلے برس پھول کھلنے سے پہلے ہی آجاؤں گا

(بشیر بدر)

First Previous
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10
Next Last
Page 1 of 86
Pinterest Share