Description
تفصیل
یوں تو مرد و عورت سبھی کسی نہ کسی شے سے ڈرتے اور خوف کھاتے ہیں لیکن یہ خوف احتیاط کی حد تک ہوتا ہے۔ تاہم جب یہ خوف حد سے بڑھ جائے اور غیر منطقی ہو تو پھر یہی کیفیت فوبیا یا خوف بن جاتی ہے۔ امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق ’’کسی شے یا واقعہ کا غیر منطقی اور حد سے زیادہ خوف (فوبیا) کہلاتا ہے ۔‘‘
بالعموم بچّے بھی فوبیا میں مبتلا رہتے ہیں۔ اعصابی خوف(Phobic Neuroses) کا مریض کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے ڈرنے لگتا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ اس کو اس کام میں نقصان ہوگا لہٰذا وہ ہر کام میں بد شگونی اور برائی کا پہلو تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اس بے جا خوف کی وجہ سے آدمی مستقل طور پر ایک ذہنی ہیجان اور دباؤ کا شکار رہتا ہے اور پھر بہت سے کاموں کو ترک کر دیتا ہے یا آگے پیچھے کر دیتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد اُس شے یا اُس کام سے بچنا ہے جس سے وہ خوف کھاتا ہے۔ اگر یہی خوف کسی شخص کی روزانہ کی زندگی کو متاثر کر رہا ہو یا اسے کنٹرول کرنا ہی مشکل ہو جائے تو پھر ذہنی بیماری کے طور پر اس کی تشخیص اور علاج کیا جاتا ہے۔
عام خوف کا تعلق ہمارے لمغی نظام میں پیچو ٹری گلینڈ ( پیچھے دماغ کے حصّے میں )ایمیگڈالا(amygdala) ہوتا ہے جو ایسے ہارمون خارج کرتا ہے جو خوف اور جارحیّت کو کنٹرول کرتے ہیں۔ چہرے کے تاثرات اس جذبے کے اظہار میں مدد دیتے ہیں ۔ ایسے بے جا خوف کا مریض عموماً حساس، ڈرپوک، شرمیلا،ِ بے چارگی و بے بسی کا شکار، سہما سہما، خاموش، حواس باختہ اور ذہنی طور پر غیرحاضر رہتا ہے۔
فوبیا(Phobia)کی بے شمار اقسام ہیں جن میں مشہور اور عام یہ ہیں:۔
پانی کا فوبیا، آگ کا فوبیا ،تاریکی کا فوبیا، موت کا فوبیا، بیماری کا فوبیا اورناکامی کا فوبیا وغیرہ۔